۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
عراق

حوزہ / عراقی مجاہد عالم دین جناب شیخ ہاشم ابو خمسین روحانی نے کہا: عراق اس وقت ایک بڑے سیاسی بحران کا مشاہدہ کر رہا ہے کیونکہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے اور بعض شرپسند عناصر عراق کو شیعہ کی شیعہ سے جنگ میں دھکیلنا چاہتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے گروہِ ترجمہ کی رپورٹ کے مطابق، جیسا کہ عراقی پارلیمانی انتخابات کے بعد عراق کئی مہینوں سے سیاسی بحران سے نبرد آزما ہے۔ عراق میں سینیئر مزاحمتی کمانڈروں کے قتل اور امریکی فوجیوں کو ملک سے نکالنے کے قانون کی منظوری کے بعد اس قانون پر جلد از جلد عمل درآمد کی توقع کی جا رہی تھی لیکن بعض امریکی سیاسی اور تخریب کار قوتوں کی موجودگی اور خلیجی ریاستوں کی مداخلت اس پر عمل درآمد میں تاخیر کا باعث بنی جبکہ دوسری طرف عراقی عوام اور مزاحمتی گروپ عراق سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ بعض عراقی سیاست دانوں اور سیاسی ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ عراقی پارلیمانی انتخابی عمل میں دھاندلی کی گئی تھی جب کہ "الصدر دھڑا" خود کو پارلیمانی انتخابات کا فاتح سمجھتا ہے اور اس نے پارلیمان کی سب سے زیادہ نشستیں بھی حاصل کی ہیں۔

عراق کے دشمن شیعہ کی شیعہ سے جنگ کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں

اسی سلسلہ میں حوزہ نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی سروس نے "شیخ ہاشم ابو خمسین" سے گفتگو کی ہے جو ایک عراقی عالمِ دین اور "حشد الشعبی" کے مجاہدین میں سے ایک ہیں۔

عراق کے دشمن شیعہ کی شیعہ سے جنگ کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں

شیخ ابو خمسین نے عراق کے سیاسی واقعات اور صدر تحریک کی بعض خصوصیات کا ذکر کرتے ہوئے حوزہ نیوز ایجنسی کے بین الاقوامی رپورٹر کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: "در حقیقت مقتدی صدر کی تحریک محمد باقر الصدر جیسی صفات کی حامل نہیں ہے۔ وہ ایک فقیہ بھی تھے اور فیلسوف بھی۔ ان میں محمد باقر الصدر جیسی کوئی علامات نہیں ہیں۔ وہ آئے دن اپنا مؤقف بدلتے رہتے ہیں اور دوسری طرف ان میں ضروری سیاسی دانشمندی اور سیاسی تجربہ اور دور اندیشی بھی نہیں ہے۔

اس عراقی عالم دین نے عراقی پارلیمانی انتخابات اور اس کے نتائج کے خلاف عوامی مظاہروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: صدری دھڑے نے ان انتخابات میں بڑی تعداد میں نشستیں حاصل کیں۔ کرد دھڑا عراق سے الگ ہونا چاہتا ہے اور سنی دھڑا اسرائیل کی حمایت یافتہ سنی ماحول پیدا کرنا چاہتا ہے اور مقتدیٰ الصدر کا شیعہ دھڑا "حشد الشعبی" کو منحل کر کے عراق کو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے عرب ممالک میں شامل کرنا چاہتا ہے۔

انہوں نے پارلیمنٹ کے پہلے اجلاس میں پیدا ہونے والے حالات اور پارلیمنٹ کے اسپیکر پر حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا: حال ہی میں پارلیمنٹ کے پہلے اجلاس میں صدری دھڑے کے افراد غیر سفارتی اور غیر روایتی طریقہ کو اختیار کرتے ہوئے کفن پوش ہوکر پارلیمنٹ میں داخل ہوئے تھے۔ وہ اونچی اور خوفناک آواز میں مقتدیٰ الصدر کا نام پکار رہے تھے۔ پھر نوری المالکی کی قیادت میں عراقی شیعہ رابطہ کونسل "عراقی شیعہ سیاسی قوتوں کے لیے رابطہ کاری" کے فریم ورک کے طور پر تشکیل دی گئی جو صدری گروپ کو شکست دینے میں کامیاب رہی تاکہ وہ اپنے گروپ کا وزیراعظم معرفی کر سکے لیکن صدری گروپ نے پارلیمنٹ کے سنی سپیکر محمود مشہدانی پر حملہ کیا اور غیر قانونی طور پر سپیکر اور پارلیمنٹ کے سپیکر کا تقرر کرتے ہوئے سیشن ختم کر دیا۔دراصل صدری دھڑا ان دنوں اپنے ہی ملک کے خلاف سفید پوش ہو کر انقلاب کا خواہاں ہے۔

انہوں نے مزید کہا: مقتدی صدر کے حامیوں اور سعودیوں، اماراتیوں اور امریکیوں کے درمیان مشترکہ نکات میں سے "حشد الشعبی" کا انحلال اور عراق کی ایران سے دوری اور مجاہدین کی مقاومت وغیرہ کا اختتام ہے۔ در حقیقت یہ شرپسند عناصر عراق کو شیعہ کی شیعہ سے جنگ میں دھکیلنا چاہتے ہیں۔ مثال کے طور پر صدری دھڑے کا کہنا ہے کہ اسپیشلسٹ اور ماہرین کو عراق واپس آنا چاہیے، البتہ وہ ظاہرا بعثیوں کا نام نہیں لیتے اور یقیناً ایسا کبھی بھی ممکن نہیں ہو سکتا۔ یا وہ کہتے ہیں کہ عراق کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ میں شامل ہونا چاہئے اور عراق کو امریکہ جیسی استکباری حکومتوں کے قریب جانا چاہئے وغیرہ۔

عراق کے دشمن شیعہ کی شیعہ سے جنگ کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں

شیخ ابو خمسین نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ دو عظیم کمانڈروں شہید سلیمانی اور شہید ابو مہدی المہندس کی شہادت کی برسی کے موقع پر صدر تحریک نے کوئی سرگرمی نہیں دکھائی۔

انہوں نے کہا: عراق اس وقت ایک بڑے سیاسی بحران کا مشاہدہ کر رہا ہے کیونکہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے اور بعض شرپسند عناصر دھوکہ دہی کے ساتھ عراق کو شیعہ کی شیعہ سے جنگ میں دھکیلنا چاہتے ہیں یعنی دشمن چاہتا ہے کہ صدری گروپ اور حشد الشعبی کو آپس میں لڑا دے لیکن وہ کبھی اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہوئے اور نہ ہی ہوں گے۔

انہوں نے کہا: اس وقت ہم عراق کے لیے ایک بہت ہی خطرناک اور بڑے منصوبے اور سازش کا مشاہدہ کر رہے ہیں جس کا مقصد شیعہ ثقافت، جہاد و مقاومت کی ثقافت، سیاسی، صوبائی اور اسلامی ثقافت پر حملہ کرنا ہے۔

حشد الشعبی کے اس مجاہد عالمِ دین موجودہ عراقی صورتحال میں بہتری کی امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا: یقیناً شیعہ سیاسی اور جہادی رہنما اور طاقتور قوتیں موجود ہیں اور وہ عراق کی مصلحتوں اور مفادات کو تلاش کر رہی ہیں اور انشاء اللہ بہت جلد ہم سب خدا کی مدد سے اس بحران سے فتح حاصل کریں گے۔" ہم سب کو "اشهد ان علیا ولی الله" کے جھنڈے تلے آگے بڑھنا چاہیے اور توحیدی تفکر سے مدد لینی چاہیے اور خلوص دل سے وطن، مذہب، ولایت اور انسانیت کے راستے پر چلنا چاہیے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .